Orhan

Add To collaction

موحببت رایگاں نہی جاتی

" یہ جو بے نام گفٹ بھیجتی ہے۔ اتنا بھی سینس نہیں ہے کہ اندر کوئی کارڈ ہی رکھ دیں جس پر وشز اور نام لکھا ہو۔"

" تو پھینک دو' اتنی ٹینشن کیوں لیتی ہو۔۔۔۔" عارفہ نے تجویز دی۔

" پھینک ہی تو نہیں سکتا۔ ساری میری پسند کی چیزیں ہیں۔"

" چلو پھر دماغ پر زور ڈال کر سوچو کہ یہ تاریخ کس کو بتائی تھی۔۔۔"

" تم بھی ان لوگوں کی طرح مجھ پر طنز کر رہی ہو۔"شہیر خفا ہوتے ہوۓ بولا۔

" طنز۔۔۔!!" عارفہ نے اتنی حیرانی سے کہا کہ شہیر کی ہنسی چھوٹ گئی۔

شہیر ' فیملی کا سب سے قابل اور خوب صورت جوان اور دادا دادی کی جان تھا۔۔۔نہ صرف دادا' دادی بلکہ چچا ' پھوپھیاں بھی اس پر جان چھڑکتی تھیں۔۔۔ خاندان کی ساری لڑکیاں اس پہ ایسے بھنبھناتی تھیں جیسے مکھیاں مٹھائی پر اور وہ بھی جتنا قابل پرھائی میں تھا اس سے زیادہ فلرٹ کرنے میں تھا اور یہ بات سب جانتے بھی تھے۔

لیکن بعض لوگ اتنے خوب صورت اتنے پیارے ہوتے ہیں کہ ان کی ہر غلطی نظر انداز کرنے کو دل چاہتا ہے اور یہی معاملہ شہیر کے ساتھ تھا۔۔۔ لیکن اس دفعہ نہیں ' وہ کہتے ہیں نہ کہ مرض بڑھ جاۓ تو علاج لازمی ہو جاتا ہے۔۔۔ چاہے کتنا ہی تکلیف دہ کیوں نہ ہو۔۔۔۔اور یہی کچھ شہیر کے ساتھ ہونے والا تھا۔

" اف اتنا کباڑ۔۔۔۔" وہ پتا نہیں کیا ڈھونڈنے ایا تھا ۔ الماری اتنی زور سے کھولی کہ اس کا کمزور لاک ٹوٹ گیا اور اندر سے ساری چیزیں نکل پڑیں ۔۔۔ پرانی قمیض فرفیوم کی خالی شیشیاں ۔۔۔ پرانے جوتے ۔۔۔۔ کتابیں' اسے بہت حیرت ہوئی ۔۔۔ ہر قمیض پر عجیب نقش و نگار۔

" اف اماں !" وہ سر پکڑ کر بیٹھ گیا۔

یوں تو خاندان کی ساری لڑکیاں شہیر کے معاملے میں بہت تیز تھیں ۔۔۔۔ ایک ریس لگی ہوئی تھی نمبر بڑھانے کے سواۓ عارفہ کے کیونکہ اپنی سانولی رنگت اور عام سے نقوش والی عارفہ خاندان کی سب سے کم صورت لڑکی تھی ۔۔۔ جس نے خود بھی ایسی کوشش نہیں کی ۔۔۔ اور شہیر نے بھی کبھی اس کو انکھ بھر کر نہیں دیکھا۔۔۔ اور تیزی میں ناعمہ پھو پھو کی بیٹی مشعل سب سے بازی لے گئی۔۔۔۔

اخر وہ کٹھن مرحلہ آ گیا۔۔۔ اتوار کے دن دوپہر کے وقت کھانا کھانے کے بعد عدالتی بینچ پھر بیٹھ گیا ۔۔۔۔ اور شہیر بطور ملزم پیش ہوا۔

" یہ سب کیا ہے ۔۔۔۔؟" دادا جان نے چند کاغزات شہیر کی طرف اچھالے۔

" آئی ڈونٹ نو۔" شہیر نے کاغزات اہستہ سے اٹھاتے ہوۓ کہا۔

" کیا یہ سب تم نے نہیں لکھا۔" دادا جان برہم انداز میں بولے۔

" نہیں دادا جان! یہ میں نے نہیں لکھا ۔" شہیر ایک ایک خط کو دیکھ کر نفی کر رہا تھا ۔

" کیا مطلب ہے تمہارا کہ میری بیٹی جھوٹ بولتی ہے۔ اس کا کسی اور کے ساتھ چکر ہے۔" اب کے ناعمہ پھپھو روتے ہوۓ بولیں۔

   0
0 Comments